آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتمحبوب کاشمیری

بات کے بیچ بول اٹھتے ہو

محبوب کشمیری کی اردو غزل

بات کے بیچ بول اٹھتے ہو
تم اشارہ نہیں سمجھتے ہو

کہیں دیوار تو نہیں ہوں میں
کیوں مرے ساتھ لگ کے بیٹھتے ہو

چاہتا ہوں ، مجھے پتہ تو چلے
کچھ تو ہے یار ، کچھ تو چاہتے ہو

کاش تم ہوتے دل کے ہمسائے
کون ہو ، اور کہاں پہ رہتے ہو

روز میں آئینے سے پوچھتا ہوں
دیکھے دیکھے ہوئے سے لگتے ہو

کون سا کونا دوں تمہیں دل کا
بوجھ دل کا کہیں تو پھینکتے ہو

سن کے اچھا لگا مجھے ، محبوب
میرے بارے میں اتنا سوچتے ہو

محبوب کاشمیری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button