آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

مالٹے کی خوشبو اور پانی کا قطرہ

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

shakira nandni

ایک دفعہ کا ذکر ہے، جادوئی وادی میں جہاں خواب اور حقیقت کی سرحدیں دھندلی تھیں، ایک چھوٹا سا خوش رنگ ڈایناسور — جس کا نام "پیکو” تھا — اپنی دنیا میں مگن رہتا تھا۔ پیکو نہایت معصوم اور شوقین تھا، اور اسے زندگی کے چھوٹے چھوٹے حیرت انگیز لمحات کا شوق تھا۔ اس کے بدن پر گلابی دھبے اور کمر پر ستاروں جیسے کانٹے تھے جو رات کو مدھم چمکتے تھے۔

ایک دن، جب سورج کی پہلی کرن وادی کے نیلے آسمان کو چھو رہی تھی، پیکو نے زمین پر ایک عجیب سی روشنی دیکھی۔ قریب جا کر دیکھا تو وہاں ایک چمکتا ہوا پانی کا قطرہ تھا۔ وہ قطرہ اتنا شفاف تھا کہ اس میں وادی کے رنگ جھلک رہے تھے۔ پیکو حیرت میں گم اسے دیکھتا رہا۔

قطرے کے قریب ہی ایک اور حیرت اس کا انتظار کر رہی تھی — ایک تازہ مالٹے کا آدھا حصہ، جس سے خوشبو کی لہریں نکل رہی تھیں۔ پیکو نے کبھی ایسی خوشبو محسوس نہ کی تھی۔ وہ مالٹے کے قریب ہوا اور ہلکے سے سونگھا۔ خوشبو نے جیسے اس کے دل میں عجیب سی خوشی بھر دی۔

پیکو نے قطرے کی طرف دیکھا اور نرمی سے کہا، "تم یہاں کہاں سے آئے ہو؟”

قطرہ بولا نہیں، لیکن جیسے ہی سورج کی روشنی اس پر پڑی، وہ رنگ بدلنے لگا — کبھی نیلا، کبھی سبز، کبھی سنہری۔ پیکو سمجھ گیا کہ یہ قطرہ کسی عام جگہ سے نہیں بلکہ جادوئی دنیا سے آیا ہے۔

پیکو نے مالٹے کو دیکھا اور بولا، "اور تم؟ کیا تم بھی جادو کا حصہ ہو؟”

مالٹے کی خوشبو نے جیسے جواب دیا ہو، "میں وہ ہوں جو خوشی کا تحفہ لاتا ہوں۔”

پیکو نے مالٹے کو اپنی نرم تھوتھنی سے چھوا اور مسکرا دیا۔ پھر وہ پانی کے قطرے کے پاس گیا اور اسے اپنے ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ جانتا تھا کہ یہ دونوں چیزیں اس کی دنیا کو مزید خوبصورت بنا دیں گی۔

وادی کے دوسرے جانور حیران تھے کہ پیکو کس چیز میں اتنا کھویا ہوا ہے۔ لیکن جب انہوں نے پیکو کو دیکھا کہ وہ مالٹے کی خوشبو اور قطرے کی چمک سے لطف اندوز ہو رہا ہے، تو انہیں بھی زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحے قیمتی لگنے لگے۔

اس دن کے بعد، پیکو وادی کے بچوں کو یہ سکھاتا رہا کہ خوشی ہمیشہ بڑی چیزوں میں نہیں ہوتی۔ کبھی کبھی ایک مالٹے کی خوشبو یا پانی کے قطرے کی چمک ہی زندگی کو جادوئی بنا سکتی ہے۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button