- Advertisement -

کوئی اک خوشی بھی نہ مل سکی

عدیم ہاشمی کی اردو نظم

میری جاں
شہر وجود میں
ابھی قریہ قریہ ملال ہے
تیرے ہجر کا
تیرا نام خواب کی راکھ سے ہے اٹا ہوا
تیرا درد روح کی طاق پر ہے دھرا ہوا
کسی رائیگانیِ وقت کا
کوئی اندمال تھا دل کی زرد ڈھلان پر
جو نہ سو سکا لب خواب آنکھ کی سیج پر
لب تشنہ تجھ کو نہ پا سکے
تجھے اپنے دل کی ہتھیلیوں میں سمیٹنے کی جو آرزو تھی نہ کھل سکی
مجھے اتنی صدیوں کے بعد بھی
کوئی اک خوشی بھی نہ مل سکی

عدیم ہاشمی 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عدیم ہاشمی کی اردو نظم