کچھ اس طرح سے مرا ضبط آ زماتا رہا
لگا کے اوروں سے دل وہ مجھے جلاتا رہا
تمام دن کی مشقت سے تھک گئی ھو گی
وہ ایسے دے کے تسلی مجھے سلاتا رہا
یہاں میں جس کی محبت میں مر رھی تھی عبث
وہ زیرِ لب مری حالت پہ مسکراتا رہا
محبتوں کا میں اظہار کس طرح کرتی
وہ اپنے عشق کے قصے مجھے سناتا رہا
وہ میرے نام کو منسوب کر کے اوروں سے
مری نظر سے ہی اکثر مجھے گراتا رہا
جدا ھوا ھے وہ تسلیم مجھ سے جانے کیوں
جو ایک عمر مرے شعر گنگناتا رہا
تسلیم اکرام