اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

کارواں یا غبار کو دیکھا

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

کارواں یا غبار کو دیکھا
دیر تک رہگزار کو دیکھا

پھول سا رنگ، خار سے انداز
تجھ کو دیکھا بہار کو دیکھا

زلف و رُخ کے طلسم سے نکلے
حسنِ لیل و نہار کو دیکھا

دل آزاد کا خیال آیا
اپنے ہر اختیار کو دیکھا

ہر ستارے سے روشنی مانگی
ہر شبِ انتظار کو دیکھا

کسی لمحے پہ اپنا نام نہ تھا
گردش روزگار کو دیکھا

پھر تسلی کسی کی یاد آئی
پھر دل بے قرار کو دیکھا

ہر گل تر تھا ایک داغِ نمو
ہم نے ہر شاخسار کو دیکھا

دھیان میں آئی زندگی باقیؔ
رقص میں اک شرار کو دیکھا

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button