اردو غزلیاتشعر و شاعریکومل جوئیہ

جو حرص میں پڑے ہیں

کومل جوئیہ کی ایک اردو غزل

جو حرص میں پڑے ہیں خسارہ اٹھائیں گے
ہم کہکشاں سے ایک ستارہ اٹھائیں گے

ہم کو بتائیں کس پہ کھلا ہے در حیات
ورنہ یہی سوال دوبارہ اٹھائیں گے

ہم اہل عشق لائیں گے نیلام گھر سے پھول
کوزہ گروں کو دیکھنا گارا اٹھائیں گے

لے آؤ اپنے سرد رویے کی گٹھڑیاں
ممکن ہوا تو بوجھ یہ سارا اٹھائیں گے

بیٹھے ہیں یہ جو تاک میں اک روز دیکھنا
پھینکا ہوا خیال ہمارا اٹھائیں گے

کومل جوئیہ

کرن شہزادی

سلام اردو ایڈیٹر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button