اردو غزلیاتشعر و شاعریندیم بھابھہ

عشق اگر عشق نہیں کارِ ضرورت ہو جائے

ایک اردو غزل ندیم بھابھہ

عشق اگر عشق نہیں کارِ ضرورت ہو جائے

عین ممکن ہے تجھے مجھ سے محبت ہو جائے

تو نے تو خیر محبت بھی نہیں کی مری جاں

اور وہ لوگ جنہیں خود سے بھی نفرت ہو جائے

مجھ کو بے کار نہیں بیٹھنے دیتا ہے جنوں

رقص اگر ہو نہیں سکتا کہیں ہجرت ہو جائے

آج کل خود کو میسر ہوں ترے شہر میں ہوں

نہ سہی عشق چلو کوئی شرارت ہو جائے

تم جسے ظلم سمجھتے ہو بہت ممکن ہے

عشق کے باب میں یہ باعثِ شہرت ہو جائے

مجھ کو اپنوں کی طرح مل کہ جہاں دیکھتا ہے

تیرا بھی نام بنے میری بھی عزت ہو جائے

مجھ سے ناراض بہت ہوں گے مرے گاؤں کے پیڑ

ملنے جاؤں گا اگر غم سے فراغت ہو جائے

اب تو یہ سوچ کے بس خوف زدہ ہوں میں ندیمؔ

میری تنہائی کسی روز نہ وحشت ہو جائے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button