اردو غزلیاتشعر و شاعریمحسن نقوی

بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے

محسن نقوی کی اردو غزل

بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے
یہ دِل، کہانی کوئی سُنائے تو نیند آئے

بُجھی بُجھی رات کی ہتھیلی پہ مُسکرا کر!
چراغِ وعدہ، کوئی جلائے تو نیند آئے

ہَوا کی خواہش پہ کون آنکھیں اُجاڑتا ہے
دِیے کی لَو خود سے تھر تھرائے تو نیند آئے

تمام شب جاگتی خموشی نے اُس کو سوچا!
وہ زیرِ لب گیت کوئی گنگنائے تو نیند آئے

بَس ایک آنسو بہت ہے مُحسنؔ کے جاگنے کو
یہ اِک سِتارہ، کوئی بُجھائے تو نیند آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button