آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریمریم تسلیم کیانی

اکیسویں صدی کا عشق

مریم تسلیم کیانی کی اردو نظم

اکیسویں صدی کا عشق

مجھے اور تمہیں کوئی ڈر نہیں

نہ کوئی وعدہ وفا کرنا ہے

نہ کوئی امید چراغ جلانا ہے

ایک شادی تھی فرسودہ رسم زمانے کی

وہ مرحلہ بھی طے کر چکے ہم

اپنی اپنی جگہ ہم کتنے مطمئن ہیں

اب ملنے بچھڑنے کا عذاب ہے کب

اب جستجو وصال کیسا

اب لذت لمس کی کسے تمنا

نہ زمانے کی فکر

نہ لوگوں کا خوف

ہم ان تمام جذبوں سے کتنے آگے نکل گئے ہیں نا

ہاتھوں کی پوروں میں سمٹ آئے ہیں

تم لمحہ لمحہ میرا انگ انگ چھوتے ہو

میں بھی اپنے سرہانے تمہارے لفظ پیتی ہوں

انگلی کے ایک اشارے پر دنیا کتنی سمٹ آئی ہے

ہم کو کتنا قریب لے آئی ہے

اور مجھے اور تمہیں کسی کا ڈر نہیں ہے

کیوں کہ میں نے بھی اپنے موبائل کا پاس ورڈ کسی کو نہیں بتایا

مریم تسلیم کیانی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button