ابتدا میں دکھ ہیں اور درمیان میں دکھ ہیں
عشق والوں کی ساری داستان میں دکھ ہیں
جس جگہ بھی روٹی کپڑے مکان کے دکھ ہیں
ایسا لگتا ہے میرے خاندان کے دکھ ہیں
مشکلیں گواہی دیں، اُلجھنیں گواہی دیں
داج کے مسائل ہیں اور لگان کے دکھ ہیں
ہجر کی جدائی کی ابتدا یہیں سے ہے
سوچ لو کہ پہلی پہلی اُڑان کے دکھ ہیں
عرش والے تیری جو بھی رضا ہے راضی ہیں
عرش والے تیرے کون و مکان میں دکھ ہیں
مسئلہ سدا ہوتا ہے دو وقت روٹی کا
مفلسی میں بھی کیسے جسم و جان کے دکھ ہیں
وہ نمٹ لے گا بے شک وہ نمٹ بھی سکتا ہے
گرچہ اُلجھے ہوئے سارے جہان کے دکھ ہیں
اکرم کُنجاہی