- Advertisement -

تو کیا اِک ہمارے لیے ہی محبّت نیا تجربہ ہے ؟؟

جواد شیخ کی ایک اردو غزل

تو کیا اِک ہمارے لیے ہی محبّت نیا تجربہ ہے ؟؟
جسے پوچھیے وہ کہے گا کہ جی ہاں بڑا تجربہ ہے !!

سمجھ میں نہ آئے تو میری خموشی کو دل پر نہ لینا
کہ یہ عقل والوں کی دانست سے ماورا تجربہ ہے

کٹھن تو بہت ہے مگر دل کے رشتوں کو آزاد چھوڑو
توقع نہ باندھو کہ یہ اِک اذیت بھرا تجربہ ہے

مگر ہم مُصر تھے کہ ہم نے کتابیں بہت پڑھ رکھی ہیں
بڑوں نے کہا بھی کہ دیکھو میاں تجربہ تجربہ ہے

وہ اپنی جگہ خوش گُماں تھی کہ دائم ہے پہلی محبت
میں اپنے تئیں مطمئن تھا کہ یہ دوسرا تجربہ ہے

کسی اور کے تجربے سے کوئی فائدہ کیا اُٹھاوں
محبت میں ہر تجربہ ہی الگ طرح کا تجربہ ہے

جواد شیخ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
جواد شیخ کی ایک اردو غزل