آپ کا سلاماردو نظمثمینہ گُلشعر و شاعری

ابھی تجسیم باقی ہے

ثمینہ گُل کی ایک اردو نظم

ابھی تجسیم باقی ہے

یہ کیسی عید آئی ہے
جہاں منظر نہیں ملتا
اندھیرا ہی اندھیرا ہے
ملن رُت میں جو آنکھو ں نے
کسی کے خواب بننے تھے
لباس زندگی لے کر گریباں چاک سینے تھے
دریدہ دامن شب سےاجالے کھوج لانے تھے
وہ سارے شاخچوں کی
باس سے شبنم اُٹھا لائی
فضا میں آگئی کیسے
یہ وحشت سر پھری ہوکر
ہوا کے ساتھ شامل تھی
کہ جس نے موت سے مل کر
نئی سازش گھڑی تھی اور
سمندر کی زمیں پہ رقص کرتے
بادبانوں کو جلا ڈالا
مکینوں اور مکانوں کا ہلا ڈالا
کسی شوریدہ منظر کی
ابھی تجسیم باقی تھی
جلا ہے جسم ،جلی آنکھیں
جلے خوابوں کی ساری کرچیاں چن کر
انھیں تکفین کرنے دو
انھیں تدفین کرنے دو

ثمینہ گُل

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button