- Advertisement -

بسیرا

منزّہ سیّد کی ایک اردو نظم

بسیرا

میری جانب سے تجھ کو اجازت ہے یہ
تُو جہاں خوش رہے
جس کی آغوش میں چَین آئے تجھے
جس کی زلفوں کی خوشبو لبھائے تجھے
جس کے ہونٹوں کی لالی بلائے تجھے
جس کا بے باک جوبن ہلا ئے تجھے
جس کی ترچھی نظر آزمائے تجھے
مست آنکھوں سے ہر دَم پلائے تجھے
جس کا اک جامِ یارا گرائے تجھے
زندگی کے سبھی غم بھلائے تجھے
جس کے آگے ترا دل جھکائے تجھے
جس کے ہاتھوں کی تصویر دیکھے تو یوں تجھ کو محسوس ہو
جیسے صدیوں سے تیرا بدن لمسِ قربت سے مانوس ہو
جس کے خوش رنگ آنچل کی چھاؤں میں تسکین تجھ کو ملے..
وصل کی شادمانی میں ڈوبی ہوئی شامِ رنگین تجھ کو ملے..
کر بسیرا وہیں
میری جانب سے تجھ کو اجازت ہے کہ
تُو جہاں خوش رہے
کر بسیرا وہیں

منزّہ سیّد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فاخرہ بتول کی ایک اردو نظم