معافیہ 14 دسمبر بروز پیر فیصل آباد میں پیدا ہوئیں۔۔ پھر اسلام آباد مستقل رہائش اختیار کی اور یہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بی اے(اردو ادب) ایف سیون ٹو گرلز کالج اسلام آباد سے کیا، اور ایم اے ‘بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی’ سے کر رہی ہیں۔
پہلا افسانہ “پسینہ” لکھا تھا ۔ پسینہ بچوں سے زیادتی کے خلاف ایک توانا آواز بنا اور ادبی مجلے “قلم کی روشنی” میں چھپا۔ “خط اور انتظار” ان کا ایک اور نمائندہ افسانہ ہے جو وادی سون میگزین میں شائع ہوا۔
معافیہ نوجوان تخلیق کار ہیں اور متنوع مشاغل رکھتی ہیں ۔ لکھنا، پڑھنا، سکیچنگ، پینٹینگ، ری سائکلنگ، اور سونا بھی ان کا ایک مشغلہ ہے
جب ان سے شادی کے بارے میں سوال کیا گیا تو کچھ یوں جواب دیا
“شادی ہوئی نہیں۔۔ نہ ابھی کرنے کا ارادہ ہے، آزادی سی نعمت کو ابھی محسوس کرنا ہے ”
معافیہ کے نمائندہ افسانوں میں ۔۔۔ “دیواریں” ، “پس عکس” “بدبو” یہ ادبی مجلے تسطیر اور قلم کی روشنی کا حصہ بن چکے۔
حالیہ مصروفیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب کچھ یوں تھا
سوچا ہے کہ اپنے اب تک لکھے تمام افسانے کتابی شکل میں ڈھال لوں۔م زندگی کا کیا بھروسہ ہے!
معافیہ کا مطالعہ اور مشاہدہ دونوں قابل رشک ہیں، شاید ان کے افسانوں میں جو گہرائی اور گیرائی ملتی ہے اس کے پیچھے بھی یہی دو عناصر کارفرما ہوں، معافیہ جیسی ایک بہت حساس طبیعت کی لڑکی جب قلم اٹھاتی ہے تو قاری کو جھنجوڑ کر رکھ دیتی ہے، کیوں کہ وہ اپنے کرداروں کے درد کو خود اپنے اندر محسوس کر رہی ہوتی ہے اور معافیہ کے کردار مافوق الفطرت نہیں ہوتے ہمارے آپ جیسے انسان ہی ہوتے ہیں، اس اعتبار سے ان کی تخلیقات زندگی کے حقیقی رنگوں سے مزین ہوتی ہیں۔
تبصرے دیکھیں یا پوسٹ کریں