آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریکاشف حسین غائر

خواب تعبیر میں ڈھلا ہی نہیں

کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل

خواب تعبیر میں ڈھلا ہی نہیں
وہ دریچہ ابھی کھُلا ہی نہیں

خاک پر رہ گئے ہیں نقشِ قدم
اور مسافر کا کچھ پتا ہی نہیں

اِس لیے راستے کو تکتا ہوں
اب کوئی اور راستہ ہی نہیں

نیند ایسی کہ آنکھ کھل جائے
خواب ایسا کہ ٹوٹتا ہی نہیں

یا ہَوا تھک چکی ہے اب غائر
یا کسی گھر میں اب دِیا ہی نہیں

کاشف حسین غائر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button