ہم گاتے رہیں صبحِ وطن کا یوں ترانہ
جلتا رہے جلتا ہے اگر ہم سے زمانہ
اللّٰہ کے سوا سر نہ کبھی ہم نے جھکایا
اسلام کی خاطر اے وطن سر یہ کٹایا
دشمن کو بھی اسلام کا ہم دین سکھایا
نادان سمجھتے رہے ہم کو ہی پرایا
پھر بھی نہیں پڑھتے کبھی اتحاس پرانہ
جلتا رہے جلتا ہے اگر ہم سے زمانہ
ہنستے ہوئے نیزہ جو سُمِیَّہؓ نے سہا تھا
ہندہ نے بھی حمزہؓ کے کلیجے کو چبا تھا
جعدہ نے حسنؓ کو دیا جو زہرِ جفا تھا
تاریخ نے یہ واقعہ ہاتھوں سے لکھا تھا
ہے خونِ شہیدوں سے ہی روشن یہ فسانہ
جلتا رہے جلتا ہے اگر ہم سے زمانہ
ٹیپو نے کہا تھا ہے شہادت مری چاہت
احمدؒ نے دکھائی تھی شریعت میں صداقت
شبیرؓ نے میدانِ وفا میں کی جسارت
کربل کی زمیں تک گئی ایماں کی حرارت
باطل کو مٹا دیں گے ہر اک ہم یہ نشانہ
جلتا رہے جلتا ہے اگر ہم سے زمانہ
حافظ حمزہ سلمانی