- Advertisement -

Karta Hoon Allah Allah

An Urdu Ghazal By Mir Taqi Mir

کرتا ہوں اللہ اللہ درویش ہوں سدا کا

سرمایۂ توکل یاں نام ہے خدا کا

میں نے نکل جنوں سے مشق قلندری کی

زنجیرسر ہوا ہے تھا سلسلہ جو پا کا

یارب ہماری جانب یہ سنگ کیوں ہے عائد

جی ہی سے مارتے ہیں جو نام لے وفا کا

کیا فقر میں گذر ہو چشم طمع سیے بن

ہے راہ تنگ ایسی جیسے سوئی کا ناکا

ابر اور جوش گل ہے چل خانقہ سے صوفی

ہے لطف میکدے میں دہ چند اس ہوا کا

ہم وحشیوں سے مدت مانوس جو رہے ہیں

مجنوں کو شوخ لڑکے کہنے لگے ہیں کاکا

آلودہ خوں سے ناخن ہیں شیر کے سے ہر سو

جنگل میں چل بنے تو پھولا ہے زور ڈھاکا

یہ دو ہی صورتیں ہیں یا منعکس ہے عالم

یا عالم آئینہ ہے اس یار خودنما کا

کیا میں ہی جاں بہ لب ہوں بیماری دلی سے

مارا ہوا ہے عالم اس درد بے دوا کا

زلف سیاہ اس کی رہتی ہے چت چڑھی ہی

میں مبتلا ہوا ہوں اے وائے کس بلا کا

غیرت سے تنگ آئے غیروں سے لڑ مریں گے

آگے بھی میرؔ سید کرتے گئے ہیں ساکا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
اردو افسانہ از انتظار حسین