- Advertisement -

ہمیں یوں ہی نہ سر آب و گل بنایا جائے

ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل

ہمیں یوں ہی نہ سر آب و گل بنایا جائے

ہمارے خواب دئے جائیں دل بنایا جائے

دکھائی دیتا ہے تصویر جاں میں دونوں طرف

ہمارا زخم ذرا مندمل بنایا جائے

اگر جلایا گیا ہے کہیں دیے سے دیا

تو کیا عجب کہ کبھی دل سے دل بنایا جائے

شدید تر ہے تسلسل میں ہجر کا موسم

کبھی ملو کہ اسے معتدل بنایا جائے

یہ نقش بن نہیں سکتا تو کیا ضروری ہے

خراب و خستہ و خوار و خجل بنایا جائے

ذوالفقار عادل

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل