آئنہ خانۂ گمان کو چھوڑ
تو مرے ذکر میرے دھیان کو چھوڑ
خلقت شہر جھوٹ بولتی ہے
خلقت شہر کے بیان کو چھوڑ
رنج مت کر الاؤ بجھنے کا
زخم در زخم داستان کو چھوڑ
اس زمیں پر گلاب وصل کھلا
بانجھ مٹی کے آسمان کو چھوڑ
شام ہونے سے پیشتر شہزادؔ
تو بھی اس جسم کے مکان کو چھوڑ
قمر رضا شہزاد