سب سے پہلے انہیں رعنائی ودیعت کی ہے
اور پھر دہر کو زیبائی ودیعت کی ہے
جس پہ قربان چمن آرائی بھی ہونا چاہے
ان کو خالق نے وہ تنہائی ودیعت کی ہے
آپ نے سب کو اذیت سے نکالا اک دن
آپ نے آئنہ پیمائی ودیعت کی ہے
ان سے اوجھل نہیں رفتارِ زمانہ سے کچھ
ان کو مالک نے وہ بینائی ودیعت کی ہے
مجھ کو در کار ہے اس کا کوئی ذرہ اسعد
آپ کو رب نے جو گہرائی ودیعت کی ہے
بلال اسعد