زندگی نے ایسے موڑ پر لاکھڑا کیا ہے
طویل مدت گزارکر حاصل کیا کیا ہے
تلخ و شیریں الفاظوں نے سہتے ہوئے
اس نتیجے پر مجھےیہاں پہنچایا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
دھوپ چھاؤں کے اس سفر میں یارو
محبت اورنفرت کا بھی سامنا کیا ہے
مگر اس عارضی اور وقتی سفر میں
نہ کچھ میرا ہے اور نہ کچھ تیرا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
گزر گئی بڑی تیزی سے یہ عمر یاروں
نہ سوچا شریعت کا ہمیں کہنا کیا ہے
بس دنیا کی لذت میں لگے رہے عمر بھر
اب جاکر زندگی کا بس یہ راز کھلا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
جو کیا حاصل اس کا ساتھ یہیں تک ہے
جو جائے گا ساتھ ہم اسے گنوا بیٹھے ہیں
جس چمک دمک کے پیچھے دوڑتے رہے ہم
اس دنیا کی حقیقت کا یارو راز کیا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
جو گزر گئی سو گزر گئی مگر یوسف
ہے سانس اگر باقی تو سنہری موقع ہے
کرکے توبہ محبت دنیا سے دور ہوکر
بس اسی بات کو ہی اب عام کرنا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
یہ دنیا تو بس صرف ایک دھوکا ہے
محمد یوسف برکاتی