اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

دل کا حریف مے کا پیالہ نہ ہو سکا

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

دل کا حریف مے کا پیالہ نہ ہو سکا
وہ غم ملا کہ جس کا ازالہ نہ ہو سکا

موج صبا کے ساتھ چلی گلستاں کی بات
بدنام پھول توڑنے والا نہ ہو سکا

باقیؔ دلوں میں آ گئی سڑکوں کی تیرگی
بجلی کے قمقموں سے اجالا نہ ہو سکا

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button