نذیر قیصر

ایک صاحب نے سوال کیا آپ کیا کرتے ہیں ؟نذیر قیصر نے کہا : ” جی میں شاعر ہوں “
وہ تو ٹھیک ہے مگر آپ کرتے کیا ہیں ؟ سوال کرنے والے نے دوبارہ زور دے کر پوچھا تو نذیر قیصر بولے : ” حضرت ! میں نے بتایا ناں میں ایک شاعر ہوں ،کیا یہ جواب کافی نہیں،کیا ایک شاعر کو شاعری کے علاوہ بھی کچھ کرنا چاہئے؟ وہ صاحب خاموش ہوگئے۔ دراصل پاکستان میں تخلیق کار خاص طور پر شاعر صر ف شاعری کے بل بوتے پر گزر بسر نہیں کر سکتا ۔ہمارے ہاں شاعروں ادیبوں کو تخلیقی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ،روٹی روزی کے لئے الگ سے بھی کوئی کام کرنا پڑتا ہے کہ شاعری سے روٹی نہیں کمائی جاسکتی،دوسرے معنوں میں تخلیق کاروں کو زندہ رہنے کے لئے تخلیقی کاموں کے علاوہ بھی مشقت کرنی پڑتی ہے ،وجہ یہ ہے کہ ادبی کتب اول تو بکتی بہت کم ہیں اور ایسے حالات میں،شاعر ادیب کو اگر رائلٹی مل بھی جائے تو اس سے اس کے گھر کا چولہا نہیں چلتا۔ یہی سبب ہے کہ تخلیق کاروں کو اپنی تخلیقی مصروفیت کے ساتھ پیٹ کے لئے کوئی اور دھندا بھی کرنا پرتا ہے ۔ دو چار اہلِ قلم ہی ایسے ہونگے جنہوں نے صرف قلم ہی سے رزق کمایا ایسے خوش نصیبوں میں مستنصر حسین تارڑ، اے حمید یا اس طر ح کے چند ادیب شاعر اور ہونگے ۔تمہید کچھ طویل ہوگئی بات نذیر قیصر سے شروع ہوئی تھی جو ایک کل وقتی شاعر ہیں بلکہ اول و آخر شاعر ہیں ۔
بقول اقبال ساجد :
دنیا نے زر کے واسطے کیا کچھ نہیں کیا
اور ہم نے شاعری کے سوا کچھ نہیں کیا

Back to top button