- Advertisement -

بے وفا روبرو تجھے دیکھوں

حسیب بشر کی ایک غزل

بے وفا روبرو تجھے دیکھوں
ہے مری آرزو تجھے دیکھوں

عشق کی آنکھ میں لئے آنسو
درد زیرِ نمو تجھے دیکھوں

اے مرے زخم تو محبت ہے
کیوں بھلا میں رفو تجھے دیکھوں

ہے عبادت مری محبت میں
ہو کے میں با وضو تجھے دیکھوں

کتنا دلکش ملا مجھے دھوکہ
میں کہ بے آبرو تجھے دیکھوں

آسماں آئنہ بنا کے حسیب
خوش ہوں اب چار سو تجھے دیکھوں

حسیب بشر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
رپورٹ عامر یوسف لاہور پاکستان