- Advertisement -

بے نشان

انجلاء ہمیش کی ایک اردو نظم

بے نشان

ہمیں قیامت کی نشانیوں میں یہ نہیں بتایا گیا

کہ وہ مرد ناپید ہوجائیں گے

جنہیں خدا نے ایک درجہ اوپر رکھا

ذرا اُ ن ماؤں کے دودھ کو جانچو

جس کو پی کے پروان چڑھنے ولا بچہ

بے کردار ہوجاتاہے

کسی ہیجڑے پہ لعن طعن مت کرو

وہ اپنے سوا کسی کا مذاق نہیں اُڑاتا

اور اب آنے والی صدیوں میں

جو نسلیں پیدا ہونگی

وہ کسی زنخے یا ہیجڑے سے زیادہ قابلِ رحم ہونگی

سو ہمیں مت دکھاؤیہ حسب نسب

ہم نے یہ سارے غرور ند ی نالوں میں بہتے ہوئے دیکھے ہیں

ہمیں قیامت کی نشانیوں میں یہ نہیں بتایا گیا

کہ ایک وقت ایسا آئے گا

جب کسی کی کوئی شناخت نہیں ہوگی

انجلاء ہمیش

  1. میر حسین علی امام کہتے ہیں

    یہ نظم پڑھ رونگٹے کھڑے ھو گئے. لەجەانداز سب جارحانہ روایت سے باغی انجیل کی پہلی نظم پڑھی قوت توانائی ادراک سچائی ھ

  2. Injila Hamesh کہتے ہیں

    بہت شکریہ میر حسین صاحب

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
اردو افسانہ از سعادت حسن منٹو