آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفہیم شناس کاظمی

برگ صدا کو لب سے اڑے

فہیم شناس کاظمی کی ایک اردو غزل

برگ صدا کو لب سے اڑے دیر ہو گئی

ہم کو بھی اب تو خاک ہوئے دیر ہو گئی

اب ساحلوں پہ کس کو صدا دے رہے ہو تم

لمحوں کے بادبان کھلے دیر ہو گئی

اے حسن خود پرست ذرا سوچ تو سہی

مہر و وفا سے تجھ کو ملے دیر ہو گئی

تیرا وصال خیر اب اک واقعہ ہوا

اب اپنے آپ سے بھی ملے دیر ہو گئی

صدیوں کی ریت ڈھانپ کر آسودہ ہو گئے

سر کو ہمارے تن سے کٹے دیر ہو گئی

صرصر ہو یا صبا ہو کہ ہوں تیز آندھیاں

ہم کو فصیل شب پہ جلے دیر ہو گئی

تیری گلی کے موڑ پہ پہنچے تھے جلد ہم

پر تیرے گھر کو آتے ہوئے دیر ہو گئی

اک دور تھا شناسؔ صدا تھی مری بلند

اور اب تو میرے ہونٹ سلے دیر ہو گئی

فہیم شناس کاظمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button