اردو شاعریاردو نظمعلامہ شبلی نعمانی

یونیورسٹی ڈیپوٹیشن

شبلی نعمانی کی ایک اردو نظم

یونیورسٹی ڈیپوٹیشن

تھی سفارت کی جو تجویز بظاہر موزوں
اہل مجلس بھی بظاہر نظر آتے تھے خموش

دفعتہً دائرہ صدر سے اٹھا اک شخص
جس کی آزادی تقریر تھی غارتگر ہوش

اس نے اس زور سے تجویز پہ کی رد و قد
چونک اٹھے وہ بھی جو بیٹھے ہوئے تھے پنبہ بگوش

اہل مجلس نے جو بدلا ہوا دیکھا انداز
ڈر ہوا یہ کہ کہیں اور نہ بڑھ جائے خروش

صدر محفل نے بُلا کر اُسے آہستہ کہا
کہ تو ہم شامل وفد سستی و ایں مایہ مجوش

بادہ جام سفارت مے مرد افگن تھا
ایک ہی جرعہ میں شیر جری تھا خاموش

اب نہ وہ طرز سخن تھا نہ وہ آزادی رائے
نہ وہ ہنگامہ طرازی تھی نہ وہ جوش و خروش

جس کی تقریر سے گونج اٹھتا تھا اجلاس کا ہال
اب وہ اک پیکر تصویر تھا بالکل خاموش

سخت حیرت تھی کہ اِک ذرہ خاکستر تھا
وہ شرارہ جو ابھی برق سے تھا دوش بدوش

دیکھتے ہیں تو حرارت کا کہیں نام نہیں
ہو گیا شعلہ سو زندہ بھڑک کر خس پوش

اہل ثروت سے یہ کہہ دو کہ مبارک ہو تمہیں
للہ الحمد ابھی ملک میں ہیں رائے فروش

شبلی نعمانی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button