اردو نظمشعر و شاعریعلامہ شبلی نعمانی

اظہار و قبول حق

شبلی نعمانی کی ایک اردو نظم

اظہار و قبول حق

وارثِ عدل پیمبر عمر ابن الخطاب
ہیچ تھی جن کے لئے منزلت تاج و سریر

مجمع عام میں لوگوں سے انہوں نے یہ کہا
مَہر باندھو نہ زیادہ کہ ہے یہ بھی تبذیر

جس قدر تم کو ہو مقدور وہیں تک باندھو
حکم یہ عام ہے سب کو امرا ہوں کہ فقیر

ایک بڑھیا نے وہیں ٹوک کے فورا یہ کہا
تجھ کو کیا حق ہے جو کرتا ہے ایسی تقریر

صاف قرآن میں قنطار کا لفظ آیا ہے
تجھ کو کیا حق ہے کہ اس لفظ کی کر دے تغییر

لاکھ تک بھی ہو تو کہہ سکتے ہیں اس کو قنطار
تھا یہ اک وزن کہ اس وزن کی یہ ہے تعبیر

سرنگوں ہو کے کہا حضرت فاروق نے آہ
میں نہ تھا اس سے جو واقف تو یہ میری تقصیر

شبلی نعمانی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button