سدھارتھ
سدھارتھ کو یہی غم تھا
کہ برگد پیڑ ہے
اور اس کے نیچے اس کے سائے کے علاوہ
اور کچھ بھی اگ نہیں پاتا۔
اسے امید تھی
کہ کچھ نہ کچھ تو اگ ہی آئے گا
مگر
تھک ہار کر خود ہی اگا
اور اس قدر پھیلا
کہ اک اک شاخ اک اک دور کے سر پر مسلط تھی۔
سدھارتھ پیڑ نے
ہر اک صدی میں بیج پھینکے ہیں۔
جو ہر اس گھر میں اگتے ہیں
جہاں سوئے ہوئے بچے سکوں سے مسکراتے ہیں
وحید احمد