اردو نظمشعر و شاعریشہزاد نیّرؔ

اساطیر

شہزاد نیّرؔ کی ایک اردو نظم

اساطیر

یقینِ ناحق کے کور چشمو!

یہ کن صحیفوں کی آیتیں ہیں

فلک کی شاہی کے نام پر تم بشر کو اپنا غلام کر لو

یہ کون گزرا ہے

خوف سے زرد لونڈیوں کی قطار لے کر

وہی نہیں جس نے دورِ دیں میں

خیال کی جوئے شِیر پانے کو

جنّتِ ارض پر لہو کی لکیر کھینچی

حضورِافلاک، خونِ آدم کی نذر مانی

خدائے واحد کے نام پر اُس کی خلق تقسیم کر رہا ہے

غرور،مصنوعی رفعتوں کا

لبِ خطابت سے بانٹتا ہے

یقینِ ناحق کے کور چشمو!

یہ کس جبیں پر پیام اترے

نظر بس اک سمت دیکھتی ہو

خیال ، طوقِ حدود پہنے

قدم کو زنجیر کھینچتی ہو!

رہینِ اوہام ، برتری کے وراثتی افتخار ٹوٹے

تو سارے انسان ایک جیسے تھے!

اب غلاموں کے لحم و خوں کو

بکاءو ہونے کی ذلتوں سے بچالیا ہے

رواجِ کُہنہ کو یوں مٹایا

جبیں کو بے داغ کر لیا ہے!

شہزاد نیّرؔ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button