- Advertisement -

جسم کو اسم کی تشکیلِ فنا کا دکھ ہے

رانا عثمان احمر کی ایک اردو غزل

جسم کو اسم کی تشکیلِ فنا کا دکھ ہے
جس طرح سانس اکھڑنا بھی دعا کا دکھ ھے

خواب ملبوس ہوا نیند نے دستک دے دی
شاہ زادی تری آمد بھی بلا کا دکھ ھے

بات سمجھو مجھے بدلے میں اذیت تو نہ دو
ایک انسان کا دکھ بھی تو خدا کا دکھ ھے

مطمئن بھی ہوں, عدالت میں کھڑا ہوں, خوش ہوں
کیا یہ کم ھے مرے منصف کو سزا کا دکھ ھے

یہ جو اُس پار کے اِس پار بگولے ہیں انہیں
تیز طوفاں کا نہیں سمٹی ہوا کا دکھ ھے

رانا عثمان احامر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
رانا عثمان احمر کی ایک اردو غزل