اردو غزلیاتسعود عثمانیشعر و شاعری

عجب قفس تھا، عجب خوش نوا پرندہ تھا

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

عجب قفس تھا، عجب خوش نوا پرندہ تھا

نہیں وہ دل نہیں، اِک دوسرا پرندہ تھا

کلام کرتا ہوا، پنکھ پھڑپھڑاتا ہوا

چراغِ بام تھا یا شام کا پرندہ تھا

ہر ایک جانتا تھا گرم پانیوں کا سراغ

سو جو بھی ڈار میں تھا رہنما پرندہ تھا

روپہلی جھیل کے پہلو میں تھی سیہ بندوق

اور ان کی سمت اترتا ہوا پرندہ تھا

پھر ایک ہُوک نے تنہائی دور کر دی مری

بہت قریب کوئی دل زدہ پرندہ تھا

عجیب حالت ہجرت تھی قبل ہجر سعودؔ

مرے وجود میں پر تولتا پرندہ تھا

سعود عثمانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button