اردو غزلیاتشعر و شاعریمحسن نقوی

ذہن میں صورتِ گماں ٹھہری

محسن نقوی کی اردو غزل

ذہن میں صورتِ گماں ٹھہری
وہ نظر اس طرح کہاں ٹھہری؟

ہم نے جوبے خودی میں کہہ ڈالی
بات وہ زیبِ داستاں ٹھہری

پھول مانگو تو زخم دیتے ہیں
اب یہی رسمِ دوستاں ٹھہری

چاند کو دیکھ کر وہ یاد آئے
چاندنی میری رازداں ٹھہری

خواہشوں میں بکھر گئی محسنؔ
دوستی جنسِ رائیگاں ٹھہری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button