یہ اُداسی سدا بحال رہے
دلِ برباد یہ خیال رہے
چپ لگا کر چلا گیا وہ مجھے
میرے دل میں مرے سوال رہے
عکس کھینچا کروں میں پانی سے
اور خالی ہی میرا جال رہے
رات دن بارشیں رہیں غم کی
موسم ِ درد سارا سال رہے
کاش ایسا بھی ہو کبھی لودھی
جسم اُٹھ جائیں اور وصال رہے
رفیق لودھی