یہ خوشی تھی کہ اس کا پیار ملا
اور یہ غم کہ ایک بار ملا
اس کے آنے کا راستہ دیکھا
میری آنکھوں کو انتظار ملا
بے سہارا غریب لوگوں کو
کتنی مشکل سے روزگار ملا
پہلے تو لاکھ جاں نثار ملے
بعد میں ایک غم گسار ملا
مدتوں بعد ملنے آیا تو
مدتوں بعد یہ قرار ملا
علمہ ہاشمی