اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

وہ پیرہن جان میں جاں حجلۂ تن میں

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

وہ پیرہن جان میں جاں حجلۂ تن میں

ہوں وہم جدائی سے عجب رنج و محن میں

مقصود زیارت ہے اگر کعبۂ دل کی

ہو گرم سفر ناحیۂ ملک وطن میں

وہ قامت دل کش ہے عجب فتنۂ عالم

چھپتا ہی نہیں پیرہن نود کہن میں

اے شمع بہا اشک چھپا راز محبت

خاکستر پروانہ ہے بیتاب لگن میں

شورش مری بے جا ہے نہ فریاد نکمی

رونق ہے ذرا نالۂ بلبل سے چمن میں

تاثیر ہو کیا خاک جو باتوں میں گھڑت ہو

کچھ بات نکلتی ہے تو بے ساختہ پن میں

کم تر ہے دو و دام سے انساں بہ مراتب

ہر دم جو ترقی نہ کرے چال چلن میں

ہوں میں تو وہی معتکف گوشۂ عزلت

حالانکہ مرا ریختہ پہونچا ہے دکن میں

یہ سچ ہے کہ سودا بھی تھا استاد زمانہ

میری تو مگر میرؔ ہی تھا شعر کے فن میں

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button