ایک خوابناک شہر، باکو، جو اپنی روشنیوں اور تاریخی گلیوں کی بنا پر مشہور تھا، وہاں ایک ایسا مکان موجود تھا جو اپنی سادگی میں حیرت انگیز تھا۔ اس کے کچے در و دیوار میں نہ جانے کتنی ان کہی کہانیاں قید تھیں۔ ایک شام کی ٹھنڈی ہوا کے ساتھ جب گرتے پتوں کی سرسراہٹ فضا میں گونج رہی تھی، چند خواتین اس مکان کی جانب بڑھیں۔ ان کے دل میں سکون کی تلاش تھی، جو روزمرہ کی افراتفری سے فرار کا ذریعہ بن سکے۔
یہ سب خواتین مختلف زندگیوں اور تجربات کی مالک تھیں، لیکن ان سب کے دل ایک ہی خواہش میں دھڑکتے تھے—آزادی کی جستجو، ایک ایسی جگہ جہاں وہ بغیر کسی جھجھک کے اپنے دل کے راز کہہ سکیں۔ جب وہ مکان کے اندر داخل ہوئیں، تو ہلکی روشنی سے بھرپور کمرے نے ان کا استقبال کیا۔ شمعوں کی نرم لو اور کمرے کی خوشبو نے ایک عجیب سا سکون ان کے دلوں میں بھر دیا۔
یہ خواتین دنیا کے مختلف علاقوں کی نمائندہ حسینائیں تھیں۔ انہوں نے اپنی زنجیریں توڑ ڈالیں، نہ صرف اپنے جسموں کی بلکہ ان زنجیروں کی جو سماج نے ان پر ڈال رکھی تھیں۔ وہ ایک دوسرے کے قریب ہوئیں، جیسے کہ دل کے تار جُڑ رہے ہوں۔ نرم و ملائم بستر ان کے لیے ایک کینوس بن گیا، جہاں انہوں نے اپنی کہانیاں بکھیر دیں۔
ہر عورت نے اپنی داستان سنائی۔ کسی نے اپنی ذات کی تلاش کے سفر کا ذکر کیا، تو کسی نے اپنے خوابوں کو بیان کیا جو دنیا کی سختیوں نے دبائے تھے۔ ان کی باتیں جیسے بہتی ہوئی ندیاں بن گئیں، جو دل کے پتھریلے راستوں کو نرم کرتی چلی گئیں۔
یہ کوئی عام ملاقات نہ تھی، بلکہ ایک ایسا لمحہ تھا جہاں ہر دل کی گہرائی میں چھپی سچائی آشکار ہو رہی تھی۔ ایک نے اپنے دل کی خواہش کو شاعری کے ذریعے بیان کیا، دوسری نے اپنی ذات کے خوابوں کو تصویروں میں پیش کیا۔ وہ ہنس رہی تھیں، رو رہی تھیں، لیکن سب سے بڑھ کر، وہ جی رہی تھیں۔
جب رات نے اپنی تاریکی کو پھیلایا، تو شمعوں کی روشنی میں ان کے چہرے جگمگانے لگے۔ ہر نظر میں ایک گہرائی تھی، ہر سانس میں ایک جذباتی تلاطم۔ وہ جان چکی تھیں کہ خوبصورتی اندرونی جذبے کی روشنی سے نمودار ہوتی ہے۔ اس رات، وہ اپنی کہانیوں کے نہ صرف شہزادیاں بنیں بلکہ اپنے جذبات کی ملکہ بھی محسوس ہوئیں۔
صبح جب روشنی نے ان کے چہروں کو چھوا، وہ ایک نئے حوصلے کے ساتھ جاگیں۔ وہ اپنے اندر کی طاقت کو پہچان چکی تھیں، اور اب وہ نہ صرف دنیا کا سامنا کرنے کو بلکہ دنیا کو اپنے آگے جُھکانے کو تیار تھیں۔
یہ مکان، یہ تنہائی کا مقدس گوشہ، اب صرف ایک جگہ نہ رہا۔ یہ ان کے لیے ایک ایسی یادگار بن گیا، جو ہمیشہ انہیں یہ یاد دلاتا رہے گا کہ سچائی اور آزادی سب سے بڑی خوبصورتی ہیں۔
شاکرہ نندنی