- Advertisement -

Sitaam Sikhlaye Ga

ستم سکھلائے گا رسم وفا ایسے نہیں ہوتا
صنم دکھلائیں گے راہ خدا ایسے نہیں ہوتا

گنو سب حسرتیں جو خوں ہوئی ہیں تن کے مقتل میں
مرے قاتل حساب خوں بہا ایسے نہیں ہوتا

جہان دل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں
یہاں پیمان تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا

ہر اک شب ہر گھڑی گزرے قیامت یوں تو ہوتا ہے
مگر ہر صبح ہو روز جزا ایسے نہیں ہوتا

رواں ہے نبض دوراں گردشوں میں آسماں سارے
جو تم کہتے ہو سب کچھ ہو چکا ایسے نہیں ہوت

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
A Urdu Ghazal By Faiz Ahmed Faiz