اردو غزلیاتشعر و شاعریشمشیر حیدر

سراب و خواب کے آزار سے نکل جاؤں

شمشیر حیدر کی ایک اردو غزل

سراب و خواب کے آزار سے نکل جاؤں
تو کیا میں اپنے ہی گھر بار سے نکل جاؤں ؟

عجیب خواہشیں سینے سے لگ کے روتی ہیں
تو کیوں نہ میں ترے بازار سے نکل جاؤں

یہیں رہوں اسی وحشت سرا میں نوحہ کُناں
جو یوں نہیں ہے تو اس غار سے نکل جاؤں

تری صدا ہو تو در کی طرف بھی کیوں دیکھوں
پڑھوں وہ اسم کہ دیوار سے نکل جاؤں

مجھے مٹانے کا مجھ کو بھی اختیار نہیں
میں سر نہیں ہوں کہ دستار سے نکل جاؤں

کہیں یہ عشق نکمّا نہ کردے مجھ کو بھی
سو کیوں نہ فُرصتِ بے کار سے نکل جاؤں

شمشیر حیدر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button