آپ کا سلاماردو غزلیاتشجاع شاذشعر و شاعری

قدرت کے امتحان سے لگتا ہے ڈر مجھے

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

قدرت کے امتحان سے لگتا ہے ڈر مجھے
برسا ت میں مکان سے لگتا ہے ڈر مجھے

کرتا ہوا شکار نہ ہو جاؤں خود شکار
ٹوٹی ہوئی کمان سے لگتا ہے ڈر مجھے

ہر زخم کے نشان میں اِک داستان ہے
ہر زخم کے نشان سے لگتا ہے ڈر مجھے

میرے پروں کو تیرا سہارا ضروری ہے
تیرے بِنا اُڑان سے لگتا ہے ڈر مجھے

میرے تمام راز کسی پر نہ کھول دے
خاموشی کی زبان سے لگتا ہے ڈر مجھے

مالک الگ جہان بنا دے مرے لیے
مالک ترے جہان سے لگتا ہے ڈر مجھے

مجھ کو بھی کوئی شاذؔ نہ لے جائے شاخ سے
پھولوں کی ہر دُکان سے لگتا ہے ڈر مجھے

شجاع شاذ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button