اردو غزلیاتساغر صدیقیشعر و شاعری

زلفوں کی گھٹائیں پی جاؤ

ایک اردو غزل از ساغر صدیقی

زلفوں کی گھٹائیں پی جاؤ

وہ جو بھی پلائیں پی جاؤ

اے تشنہ دہانِ جور خزاں

پھولوں کی ادائیں پی جاؤ

تاریکی دوراں کے مارو

صبحوں کی ضیائیں پی جاؤ

نغمات کا رس بھی نشہ ہے

بربط کی صدائیں پی جاؤ

مخمور شرابوں کے بدلے

رنگین خطائیں پی جاؤ

اشکوں کا مچلنا ٹھیک نہیں

بے چین دعائیں پی جاؤ

ساغر صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button