اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

پہلے ذرا محاسبۂ ذات بھی تو ہو

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

پہلے ذرا محاسبۂ ذات بھی تو ہو
دنیا پڑی ہے گھر سے شروعات بھی تو ہو

سمجھے ہیں سب انا کے دھندلکے کو روشنی
شمعیں کہاں جلاؤں کہیں رات بھی تو ہو

پنہاں ہے آنسوؤں میں سراغ شگفت گل
صحرائے بے ضمیر میں برسات بھی تو ہو

اک مسئلے کے بعد نیا مسئلہ ہے روز
کچھ معتبر یہ گردش حالات بھی تو ہو

چہرے سے دل کا حال پڑھیں اور رو بھی لیں
جس سے ملے ہیں اس سے ملاقات بھی تو ہو

مشکل نہیں ہواؤں میں جلنے لگیں چراغ
شب زاد راستوں میں ترا ساتھ بھی تو ہو

میں تبصرہ کروں نہ خدا کی زمین پر
ٹھوکر لگے بنا گزر اوقات بھی تو ہو

لمحوں کی مٹھیوں میں ہے صدیوں کی روشنی
لیکن نظر میں وقت کی اوقات بھی تو ہو

قیصرالجعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button