مدینے سے جانے کو گاڑی کھڑی ہے
خدایا بڑی ہی یہ مشکل گھڑی ہے
ترستی نگاہیں ہیں اشکوں سے جل تھل
مری جاں گلے میں ہی اٹکی پڑی ہے
نوازا ہے جب سے مجھے مصطفٰی ﷺ نے
کمی نہ کوئی اب تو باقی رہی ہے
جہاں کے لیے ہے مثالِ تمدّن
ریاست مدینے میں جو اک بنی ہے
اگرچہ چونڈہ میں کہتا ہوں نعتیں
مدینے میں پر حاضری ہو رہی ہے
ہیں ایّامِ بقیہ گناہوں سے بوجھل
جو طیبہ میں گزری وہی زندگی ہے
مرے دل کی دنیا میں ہر سو ہی خالدؔ
مدینے کی یادوں سے رونق لگی ہے
اویس خالدؔ