آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعری

کشمیر کا نوحہ

خالد راہی کی ایک اردو نظم

کشمیر کا نوحہ

چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
موت کا رقص دیکھتے ہیں ، خون کی ہولی دیکھتے ہیں
ہنستے مسکراتے چہرے چڑھتے سولی دیکھتے ہیں
چیخوں میں سسکیوں کی صدائیں سنتے ہیں
برف پوش وادیوں میں سلگتی آہیںدیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
سبز ہلالی پرچم میں لپٹی لاشیں ، سراپا محبت کی تصویر دیکھتے ہیں
سلگتے چناروں کی، انگار وں پر لوٹتی بے خوا بی دیکھتے ہیں
ننھی ننھی آنکھوں میں اڑتے پھرتے خواب دیکھتے ہیں
ننھے ننھے ہاتھوں میں الم آزادی بے خوف دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
بیقرار و بیکل سے قدم خود مقتل کی راہ چنتے دیکھتے ہیں
جھریوں سے بھرے چہروں پر عزم اور حوصلےکی بھرمار دیکھتے ہیں
دنیا سکوں ڈھونڈتی ہے در بدر،ہم شہدائے کشمیر کے رخسار دیکھتے ہیں
خاموشی سے بیٹھے دشمن کی عیاری و مکاری کے گہرے وار دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
کفن سسروں پر باندھے گھومتے ہیں جوان سارے
آؤ کیسےلڑتے ہیں بے تیغ سپاہی دیکھتے ہیں
دنیا کی بے ثباتی کی منہ بولتی تصویر دیکھتے ہیں
پھرظلم اور بربریت کی عالمی تشہیر دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
کشمیر ایک وادی نہیں ، وادی میں ایک گھر کی طرح ہے
جس کا ہر فرد گھر بچانے کو لپکتا ہے اور مرتا ہے
یونہی نہیں دل بھرآتا، یونہی آنکھیں نہیں بھیگتیں
کیسے قابو میں رکھتے ہیں جب لاشوں کو دشمن کی ٹھوکروں میں دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
موت کا رقص دیکھتے ہیں ، خون کی ہولی دیکھتے ہیں
ہنستے مسکراتے چہرے چڑھتے سولی دیکھتے ہیں

خالد راہی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button