- Advertisement -

ہمیں تو خواہش دنیا نے رسوا کر دیا ہے

ایک اردو غزل از حسن عباس رضا

ہمیں تو خواہش دنیا نے رسوا کر دیا ہے

بہت تنہا تھے اس نے اور تنہا کر دیا ہے

اب اکثر آئینے میں اپنا چہرہ ڈھونڈتے ہیں

ہم ایسے تو نہیں تھے تو نے جیسا کر دیا ہے

دھڑکتی قربتوں کے خواب سے جاگے تو جانا

ذرا سے وصل نے کتنا اکیلا کر دیا ہے

اگرچہ دل میں گنجائش نہیں تھی پھر بھی ہم نے

ترے غم کے لیے اس کو کشادہ کر دیا ہے

ترے دکھ میں ہمارے بال چاندی ہو گئے ہیں

اور اس چاندی نے قبل از وقت بوڑھا کر دیا ہے

تعلق توڑنے میں پہل مشکل مرحلہ تھا

چلو ہم نے تمہارا بوجھ ہلکا کر دیا ہے

غم دنیا غم جاں سے جدا ہونے لگا تھا

حسنؔ ہم نے مگر دونوں کو یکجا کر دیا ہے

حسن عباس رضا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از حسن عباس رضا