آپ کا سلاماردو غزلیاتایمان ندیم ملکشعر و شاعری

ہے کوئی کام ؟ جو کِیا نہیں ہے

ایک غزل از ایمان ندیم ملک

ہے کوئی کام ؟ جو کِیا نہیں ہے
بس محبت کا حوصلہ نہیں ہے

مجھ میں ہے صنفِ گفتگو کی کمی
تُو بھی تو درد آشنا نہیں ہے

آدمی عقل و حسن کا مرکز
آدمی محض با وفا نہیں ہے

اس نے مدہوش ہے رکھا مجھ کو
کیسے کہہ دوں وہ دلربا نہیں ہے

میری قسمت تھا سوۓ دار آنا
یار تجھ سے تو کچھ گلہ نہیں ہے

لوگ دیوانہ جانتے ہیں جسے
وہ ہے "کمبخت” ، "سر پھرا” نہیں ہے

بے سبب رائیگاں ہوۓ ہم لوگ
کیا ہمارا کوئی خدا نہیں ہے؟

~ ایمان ندیم ملک
ایمان
ایمان ندیم ملک
مری زندگی میں نہیں مگر
مرے دل کے تم ہو مکیں مگر

وہی میں ہوں اور وہی راستے
تُو چلا گیا ہے کہیں مگر

مجھے ضبطِ غم پہ کمال ہے
نہیں آنسوؤں پہ یقیں مگر

میں فلک کو چھو نہ سکوں تو کیا
مرے زیرِ پا ہے زمیں مگر

تجھے ہم نے دل میں پناہ دی
تُجھے دل لگا تھا کمیں مگر

کسی شے سے ہم نہیں ہارتے
تھیں نگاہیں تیری حسیں مگر

بھلے تھم چکی ہے ہواۓ عشق
رہا ہجر پہلو نشیں مگر

تجھے لوٹنا ہے تو لوٹ آ
تجھے لوٹنا ہے؟ نہیں مگر

 ایمان ندیم ملک

ایمان ندیم ملک

السلام و علیکم! میرا نام ایمان ندیم ملک ہے، میں سرگودھا سے تعلق رکھتی ہوں، کم عمری سے ہی شاعری کا شغف رکھتی ہوں لیکن باوزن شاعری کا آغاز ۲۰۱۹ سے ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button