حال کیا ہوگا منافق سے محبت کر کے
ہم بھی دیکھیں گے ذرا اب کے سیاست کر کے
اس لئے کہتے ہو دنیا میں وفادار نہیں
تم نے دیکھا ہی نہیں ہم سے محبت کر کے
کتنے شہروں میں بتا حکم چلایا تو نے
کچھ ملا تجھ کو مری جان بغاوت کر کے
میری سنتا ہی نہیں اک بھی پریشانی وہ
میں نے دیکھا ہے کئی بار شکایت کر کے
علمہ ہاشمی