آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

ایک نظرِ محبت

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

shakira nandni

تصویر میں موجود خاتون کی شخصیت کسی خیالی کردار کی مانند ہے۔ وہ نہایت سکون سے سفید لباس میں ملبوس ہے، جو اس کی پاکیزگی اور معصومیت کو بیان کرتا ہے۔ اس کے زیور اس کی عظمت کو بڑھاتے ہیں، جو مشرقی ثقافت کی خوبصورتی اور نفاست کی علامت ہیں۔ اس کے ہاتھوں میں موجود کپڑے کی ہلکی سی گرفت ایک کہانی بیان کرتی ہے- ایک ایسی کہانی جو ماضی کے کسی خوبصورت لمحے سے جڑی ہو۔

پس منظر میں دکھائے گئے رنگین پتوں اور پھولوں کی ترتیب ایک حسین خواب کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ منظر ہمیں فطرت کے قریب لے جاتا ہے، جہاں ہر چیز اپنی خاموش زبان میں بات کرتی ہے۔ زرد اور گلابی پھول زندگی کے مختلف پہلوؤں کو ظاہر کرتے ہیں: زرد خوشی کی علامت ہے جبکہ گلابی محبت اور سکون کی۔ یہ قدرت کی شاعری ہے جو ہر دیکھنے والے کے دل کو چھوتی ہے۔

تصویر میں موجود دیوار کے نقش و نگار اور لکڑی کی جالی دار کھڑکیاں ہمیں قدیم فارسی اور چینی ثقافتوں کی یاد دلاتی ہیں۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں فلسفیانہ خیالات پروان چڑھتے تھے اور جہاں ہر زاویہ ایک نیا راز افشا کرتا تھا۔ یہ منظر ایک ایسا پل ہے جو ماضی کو حال سے جوڑتا ہے اور ہماری جڑوں کو مضبوطی سے پکڑتا ہے۔

تصویر ایک خاموش پیغام دیتی ہے کہ خوبصورتی ہمیشہ ظاہری نہیں ہوتی بلکہ ایک لمحے میں چھپی ہوئی ہوتی ہے۔ یہ لمحہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سکون اور محبت کے لیے ہمیں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ہمیں صرف اپنے ارد گرد کے لمحوں کو محسوس کرنا ہوگا۔

تصویر کی منظر کشی فارسی ادب کے اس فلسفے کی ترجمان ہے جو کہتا ہے:
"گلوں کی خوشبو وہی سمجھ سکتا ہے، جس کی روح آزاد ہو اور دل کھلا ہو۔”
یہ تصویر بھی ہمیں یہی پیغام دیتی ہے کہ زندگی کے چھوٹے لمحات کی خوبصورتی کو محسوس کریں اور انہیں ہمیشہ یاد رکھیں۔

یہ تصویر محض ایک منظر نہیں بلکہ ایک تجربہ ہے۔ یہ ہمیں اپنے دل کی گہرائیوں میں جھانکنے پر مجبور کرتی ہے اور یہ سکھاتی ہے کہ زندگی کی خوبصورتی کو قید کرنے کی بجائے، اسے محسوس کیا جائے۔ یہ ایک یاد دہانی ہے کہ سکون کا خزانہ ہمارے اندر موجود ہے، بس اسے دیکھنے والی آنکھیں اور سمجھنے والا دل چاہیے۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ میرے والد ایک مسلمان تھے، جن کا تعلق اصل میں بنگلور، بھارت سے تھا، اور وہ 1947 میں تقسیم کے دوران پاکستان منتقل ہوئے۔ میری مرحوم والدہ، جو بعد میں ہندو مت میں تبدیل ہوئیں، کا تعلق ڈھاکہ سے تھا، جو اس وقت سابقہ مشرقی پاکستان تھا۔ میرا بچپن روس میں گزرا، جہاں مجھے ایک ثقافتی طور پر بھرپور ماحول میں پروان چڑھنے کا موقع ملا۔ 12 سال کی عمر میں، میری زندگی میں ایک بڑا موڑ آیا جب میرے والدین میں علیحدگی ہوگئی، اور میری والدہ اور میں فلپائن منتقل ہوگئے۔ وہاں میں نے اپنی اعلیٰ ثانوی تعلیم مکمل کی، جو میرے مستقبل کے کیریئر کی بنیاد بنی۔ 2001 میں، میں نے سنگاپور میں ماڈلنگ کے شعبے میں اپنے پیشہ ورانہ سفر کا آغاز کیا۔ میرا شوق اور محنت جلد ہی مجھے مختلف ڈانس پروگراموں میں کارکردگی دکھانے کے مواقع فراہم کرنے لگی، جس کے بعد میں نے چیک ریپبلک میں اپنے کیریئر کو مزید آگے بڑھایا، جہاں میں نے سویٹ موڈلیک کے ساتھ اداکارہ، ڈانسر، اور ماڈل کے طور پر کام کیا۔ مجھے فخر ہے کہ میں پہلی پاکستانی ہوں جس نے سویڈن کی ایک نامور یونیورسٹی سے ماڈلنگ اور ڈانسنگ میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ 2013 میں، میں نے ہندو مت کو اپنا لیا، جو میرے نقطہ نظر اور فنکارانہ اظہار میں گہرا اثر رکھتا ہے۔ آج، میں پورٹو میں بوم ماڈلنگ ایجنسی میں ڈپٹی مینیجر کے طور پر کام کر رہی ہوں۔ مجھے اپنے فن اور علم کو نوجوان ماڈلز اور ڈانسرز کے ساتھ شیئر کرنے اور انہیں متاثر کرنے کا موقع حاصل ہے۔ میری کہانی ایک منفرد ثقافتی رنگا رنگی اور عزم کی عکاس ہے، اور میں امید کرتی ہوں کہ یہ ماڈلنگ اور ڈانس کی دنیا میں اپنا خاص مقام بنائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button