دوسری سمت کھڑا تھا کوئی میری خاطر
میں نے دیوار کا قد اور بھی بڑھتے دیکھا
احمد رضا حاضر
کس کو گوارا ہو بھلا تیرا یوں بیٹھنا
شاہین اٹھ بھی جا کہ بڑی دیر ہو گئی
احمد رضا حاضر
ہمارے شعر میں کوئی کشش رہی ہی نہیں
ہمارا شعر بھی بیوہ کا چہرہ لگ رہا ہے
احمد رضا حاضر
میں جو خراب ہوں تو فقط میں خراب ہوں
تُو جو خراب ہے تو زمانہ خراب ہے
احمد رضا حاضر