ادا جعفریاردو غزلیاتشعر و شاعری

آخری ٹیس آزمانے کو

ادا جعفری کی ایک غزل

آخری ٹیس آزمانے کو

جی تو چاہا تھا مسکرانے کو

یاد اتنی بھی سخت جاں تو نہیں

اک گھروندا رہا ہے ڈھانے کو

سنگریزوں میں ڈھل گئے آنسو

لوگ ہنستے رہے دکھانے کو

زخم نغمہ بھی لو تو دیتا ہے

اک دیا رہ گیا جلانے کو

جلنے والے تو جل بجھے آخر

کون دیتا خبر زمانے کو

کتنے مجبور ہو گئے ہوں گے

ان کہی بات منہ پہ لانے کو

کھل کے ہنسنا تو سب کو آتا ہے

لوگ ترسے ہیں اک بہانے کو

ریزہ ریزہ بکھر گیا انساں

دل کی ویرانیاں جتانے کو

حسرتوں کی پناہ گاہوں میں

کیا ٹھکانے ہیں سر چھپانے کو

ہاتھ کانٹوں سے کر لیے زخمی

پھول بالوں میں اک سجانے کو

آس کی بات ہو کہ سانس اداؔ

یہ کھلونے تھے ٹوٹ جانے کو

ادا جعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button